Meri Pasandeeda Shakhsiyat Essay In Urdu | میری پسندیدہ شخصیت پرمضمون

میری پسندیدہ شخصیت پرمضمون

اللہ رب العزت کی بہترین تخلیقات تمام انسان ہیں تاہم ، کوئی دو افراد ایک جیسی صفات نہیں رکھتے۔ایک انسان اپنی مختصر زندگی میں اپنے کردار کو اچھے سے اچھا بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ باقی لوگ اس کی تعریف کریں۔میں اپنی زندگی میں کئی لوگوں سے ملا ہوں اوربہت سی مشہور شخصیات کی زندگیوں اور کاموں کا مطالعہ کیا ہے۔ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جوحضرت محمدﷺ کے پاؤں کی خاک برابربھی ہو۔

Meri Pasandeeda Shakhsiyat Essay In Urdu |  میری پسندیدہ شخصیت پرمضمون

اِن کی پیدائش اور پرورش

سن 570 عیسوی میں وہ مکہ کے عظیم قریشی خاندان میں پیدا ہوئے۔عبداللہ ان کے والد کا نام تھا اور آمنہ ان کی والدہ کا نام تھا۔چونکہ حضرت محمدﷺ کی پیدائش کے پہلی ہی ان کے والد حضرت عبدللہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی تھی، تو پھر ان کی پرورش ان کے دادا حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور بعد میں ان کے چچا حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ نے کی۔

میں حضرت محمدﷺ کیوں پسند کرتا ہوں؟

میں مختلف وجوہات کی بناء پر حضرت محمدﷺ کو اپنی پسندیدہ شخصیت کہتا ہوں۔ حضرت محمدﷺ کی مبارک حیات پر کئی کتابیں پڑھ کر اور ممتاز علمائے کرام سے حضرت محمدﷺ کی سیرت کے بارے میں سن کر مجھے یہ معلوم ہوا کہ حضرت محمدﷺ جیسا نہ کوئی تھا ، نہ کوئی ہے ، اور نہ کوئی اس دنیا میں ہوگا۔

حضرت محمدﷺ کی ابتدائی زندگی

حضرت محمدﷺ کی ابتدائی زندگی بھی دنیا کے ہر انسان کے لئے ایک عظیم مثال ہے۔ حضرت محمدﷺ کی زندگی میں تمام انساننیت کے لئے بہت کچھ سیکھنے کو ہے۔ اگر ہم ان کی مبارک حیات پر نظر ڈالیں اور اس پر عمل کریں تو ہماری زندگی بھی اسلام کی تعلیمات کے مطابق گزرے گی۔

حضرت محمدﷺ جھوٹ کے ہمیشہ سے خلاف تھے اور کبھی بھی انہوں نے کسی جھوٹے انسان کی حمایت نہیں کی اور ہمیشہ سے سچ کا ساتھ دیا۔ عرب میں ، وہ صادق اور امین کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔ ہر انسان یہاں تک کے میرے حضور ﷺ کے دشمن بھی اُن پراعتماد کرنے سے ذرا برابر بھی نہیں گھبراتے تھے۔

حضرت محمدﷺکی جوانی

حضرت محمدﷺ کی جوانی کا بھی کوئی ثانی نہیں ہے ، میرے حضورﷺ نے دولت کو کبھی ترجیح نہیں دی۔ انہوں نے اپنی جوانی بھی الله کی عبادت میں گزار دی۔ حضرت محمدﷺ نے ایک سادی زندگی کو اپنایا۔

حضرت محمدﷺ نے 25 سال کی عمر میں 40 سالہ خاتون خدیجہ بیگم سے شادی کی کیونکہ وہ ایک بہترین کردار اور اخلاق کی مالک تھیں۔ وہ اس وقت عرب کی امیر ترین خاتون تھیں۔ حضرت محمدﷺ کو حضرت خدیجہ (رضی اللہ عنہ) سے جو دولت ملی وہ بھی حضورﷺ نےغریبوں کی مدد کرنے میں لگا دی۔

حضرت محمدﷺکی مذہبی تبلیغ

حضرت محمدﷺ نے ہمیشہ سے ایک خدایعنی الله(Allah)کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ حضرت محمدﷺ نے پورے عرب میں اسلام کی تبلیغ کی۔عرب میں لوگ اس وقت بہت زیادہ ناخواندہ اور بدمزاج تھے۔ انہوں نے حضرت محمد ﷺ کو حقیر جانا اور ان کی تعلیمات کو اللہ کا حکم نہیں سمجھا۔وہ مختلف قسم کے دیوتاؤں اور دیویوں کی پوجا کرتے تھے۔ حضرت محمد ﷺ کو تبلیغ اسلام میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت محمدﷺ کی زندگی کا واحد مقصد اللہ کی وحدانیت کا اعلان کرنا اور اسلام اور اس کے اصولوں کو فروغ دینا تھا۔ اُن پر قرآن پاک اس وقت نازل ہوا جب اُن کی عمر چالیس سال تھی۔ حضرت محمدﷺ نے عام لوگوں کو قرآن کی اہمیت سے آگاه کیا۔ حضورﷺ کی اس حدیث سے قرآن کی اہمیت واضح ہے۔

جو قرآن پڑھتا ہے اور دوسروں کو سکھاتا ہے وہ تم میں سب سے بہتر ہے

مزیدپڑھیے:Mera Pasandida Mashghala Essay In Urdu | میراپسندیدہ مشغلہ مضمون

حضرت محمدﷺکی ہجرت

اس زمانے میں عرب کے لوگ کئی دیوتاؤں اور دیویوں کی پوجا کرتے تھے۔ وہ میری پسندیدہ شخصیت(حضورﷺ) کی تعلیمات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ اسی لئے اس دور کو جہالت کا دور کہا گیا ہے۔

حضورﷺ نے الله(Allah)اور اسلام کے بارے میں جو بھی بات کی، لوگوں نے اس پر یقین نہیں کیا۔ بلکہ وہاں کے لوگوں نے انھیں پریشان کرنا شروع کردیا۔ عربوں نے حضرت محمدﷺ کو پتھر مارے اور انھیں (نعوذباللہ) قتل کرنے اور قوم سے نکالنے کا ارادہ کیا۔ اسی لئے حضورﷺاور ان کی دعوت کو قبول کرنے والو نے مکہ کو اسلام کی خاطر چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور یوں ہجری سال مکہ سے ہجرت کے بعد شروع ہوا۔

مدینہ کے رہنے والوں نے پر جوش طریقے سے حضورﷺ کا استقبال کیا۔ ان میں سے بہت سے مسلمان ہو گئے۔ اس کے بعد حضورﷺ نے مدینہ فتح کیا۔ اسے اسلامی تاریخ میں فتح مدینہ کہا جاتا ہے۔

معاشرتی اصلاح

میری پسندیدہ شخصیت نے ہرطرح سے معاشرے کی اصلاح کی۔ حضورﷺ وہ تھے جنہوں نے ذات یا عقیدے کی پروا کیے بغیر انسانیت کی خدمت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ وہ ہر ایک کے ساتھ برابر سلوک کرتے تھے۔ اُس وقت کے عرب معاشرے میں ، حضورﷺ نے سماجی ، مذہبی اور دیگر اصلاحات قائم کیں۔

حضورﷺ سے قبل لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔حضورﷺ نے لوگوں میں یہ یقین پیدا کیا کہ بیٹیاں تو الله کی رحمت ہوتی ہیں اور یہ بھی بتایا کہ ایک زندہ فرد کو دفن کرنا کبیرہ گناہ ہے۔

انہوں نے مدینہ کے لوگوں کو یہ بات سمجھانے پر زور دیا کہ وہ امن ، ہم آہنگی ، کثیر تعلقات اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے اکٹھے رہیں۔

حضرت محمدﷺکا کردار

حضرت محمدﷺایک الگ شخصیت کے مالک تھے۔ اُن کی شخصیت بے عیب اور اعلیٰ درجے کی تھی۔ ان کی شخصیت سب سے پاکیزہ تھی۔ اُن کا کردارآج بھی مقدس تحریروں میں موجود ہے۔

انہوں نے ہر ایک سے اچھا سلوک کیا۔ یہاں تک کہ اپنے مخالف کو جوانھیں (نعوذباللہ) قتل کرنے کی کوشش کرتے تھے ، حضورﷺ نے انھیں بھی معاف کردیا۔

اللہ پر پختہ اعتماد کے ساتھ ، میری پسندیدہ شخصیت نے کئی جنگوں میں حصہ لیا اور ان میں فتح حاصل کی۔

حضرت محمدﷺکاوصال

حضرت محمدﷺ63 سال کی عمر میں 623 عیسوی میں اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ اُن کی وصال پر پوری اُمت مسلمہ غم میں ڈوب گئی۔

نتیجہ (Conclusion)

میری پسندیدہ شخصیت جیسا پوری دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے۔ہمیں بھی الله کے فضل سے ان کی امت میں ہونے کی سعادت حاصل ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی الله کے نام کی خاطروقف کردی۔ اس بات میں ذرا برابر بھی شک نہیں ہے کہ حضورﷺ الله کے آخری نبی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی